قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اورمبینہ منی لانڈرنگ کیس میں مزید ایک اور ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نیب لاہور سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ان کے صاحبزادے سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کے خلاف جاری آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں کلیدی پیش رفت ہوئی ہے’
بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘شریف خاندان کے لیے مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں پانچواں ملزم آفتاب محمود گرفتار ہوگئے ہیں’۔
گرفتاری کے حوالے سے نیب لاہور کا کہنا تھا کہ ‘ملزم آفتاب محمود کی گرفتاری نیب لاہور کے زیر حراست ملزم شاہد رفیق سے جاری تحقیقات کے دوران ہونے والے انکشافات پر عمل میں لائی گئی ہے اور دونوں ملزمان آپس میں رشتے دار ہیں جبکہ باہمی رضامندی سے کروڑوں روپے غیرقانونی طور پر شریف خاندان کے اکائونٹس میں منتقل کرتے رہے ہیں’۔
مزید پڑھیں:شہباز شریف کے اہل خانہ کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف
نیب کا کہنا ہے کہ ‘ملزم شاہد شفیق کو دو روز قبل گرفتار کیا گیا تھا جن سے تحقیقات کے دوران اہم پیش رفت ہوئی اور شواہد بھی حاصل ہوئے ہیں’۔
گرفتار ملزم کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ملزم آفتاب محمود “عثمان انٹرنیشنل”نامی فارن کرنسی ایکسچینج بیک وقت لندن اور برمنگھم سے چلاتا رہا تاہم غیرقانونی طور پر حمزہ شہباز، سلمان شہباز و دیگر کے اکائونٹس میں بوگس ٹی ٹی لگاتا رہا ہے’۔
نیب لاہور کے مطابق ‘پہلے سے گرفتار ملزمان میں فضل داد، قاسم قیوم، محمد مشتاق اور ملزم شاہد رفیق شامل ہیں اور نیب لاہور کی ٹیموں نے دوران تحقیقات تاحال شہباز شریف خاندان کے خلاف کم وبیش 3 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے شواہد حاصل کر لیے ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں:شریف خاندان کی منی لانڈرنگ اور کرپشن کے نئے ثبوت ملے ہیں، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ ‘تحقیقات کو مزید آگے بڑھانے کے لیے گرفتار ملزم آفتاب محمود کو کل احتساب عدالت کے روبرو پیش کیاجائے گا اور عدالت سے ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کے حصول کی استدعا کی جائے گی’۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ شریف خاندان نے 85 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے تاہم نیب کے بیان میں صرف 3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی بات کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ایکٹ کے متعارف کرانے کے بعد اتھارٹی نے مشکوک اکاؤنٹس سے رقوم کی بڑے پیمانے پر ترسیل نوٹ کی جس کے پیچے حدیبیہ پیپرز ملز تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حدیبیہ پیپرز ملز کے ذریعے 81 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی‘۔
فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ’9 کروڑ روپےمالیت کی حدیبیہ ملز کے اکاؤنٹ میں اچانک 81کروڑ روپےکیسے آئے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اتنی بڑی رقم کی ترسیل کے نتیجے میں ایک تحقیقات کا آغاز ہوا جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ حدیبیہ پیپرز ملز کے مالک نوازشریف ہیں اور ان کی والدہ شمیم اختر کمپنی کی ڈائریکٹر تھیں، میاں عباس شریف، مریم صفدر، صبیحہ عباس، حسین نواز، حمزہ شہباز شریف اور مریم نواز شریف کمپنی کے ڈائریکٹرز تھے۔
نیب نے رواں ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف کے اہل خانہ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف ہوا ہے جس کی بنیاد پر حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:چیئرمین نیب کا شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹیوں کی طلبی کے نوٹس منسوخ کرنے کا حکم
رواں ماہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کی صاحبزادی کے گھر پر چھاپے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر چیئرمین نیب نے شریف خاندان کے کیس کی نگرانی براہ راست خود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
چیئرمین نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کو جاری کیے گئے طلبی کے نوٹس منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں سوال نامہ بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
نیب لاہور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹیوں کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں سوال نامے ارسال کردیے جائیں گے۔
آمدن سے زائد اثاثے، مبینہ منی لانڈرنگ کیس
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ کئی مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوچکے ہیں۔
اسی تحقیقات کی روشنی میں نیب حکام کی درخواست پر ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا جبکہ انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے سے بھی روکا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔
ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کو صرف آمدنی سے زائد اثاثے کے کیس میں نہیں بلکہ مبینہ منی لانڈرنگ میں ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کرنے پہنچی تھی۔
اس سارے معاملے پر نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ شہباز شریف کے اہل خانہ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف ہوا، جس کی بنیاد پر حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو منظم مبینہ منی لانڈرنگ کی چونکا دینے والی اسکیم کا پتہ چلا، جس کے ذریعے شہباز شریف کے اہل خانہ کے اراکین نے حالیہ برسوں میں غیرقانونی دولت بنائی اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو کرپشن اور منظم مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 85 ارب روپے مالیت کے اثاثوں کا پتہ چلا ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملنے والے ثبوت ناقابل تردید ہیں اور شریف خاندان کے مختلف ارکان منظم مبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی دولت بنانے میں ملوث ہیں۔
حمزہ شہباز کی جانب سے 2003 میں ظاہر کیے گئے اثاثے 2 کروڑ روپے سے کم تھے تاہم ان کے والد کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ان کی ذاتی دولت مبینہ طور پر 41 کروڑ (تقریباً 2 ہزار فیصد) سے زائد بڑھ گئی تھی۔
اسی سلسلے میں نیب نے حمزہ شہباز سے متعلق نیب کی جانب سے کچھ قریبی ساتھیوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے دوران تفتیش کرپش اور مبینہ منی لانڈرنگ کا پورا طریقہ بتایا تھا۔
ساتھ ہی لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار 2 افراد قاسم قیوم اور فضل داد کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔